Brailvi Books

قسط نمبر36:مَیِّت والے گھر چولہا جَلانا کیسا؟
1 - 17
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط
مَیِّت والے گھر چولہا جَلانا کیسا؟(1)
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۸صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ  شَآءَ اللّٰہ  معلومات کا اَنمول خزانہ  ہاتھ آئے  گا۔ 
دُرُود شریف کی فضیلت
فَرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے: مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا پُل صِراط پر نُور ہے۔ جو روزِ جُمُعہ مجھ پر 80 بار دُرُودِ پاک پڑھے اُس کے 80 سال کے گناہ مُعاف ہو جائىں گے۔ (2)   
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!	صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
کیا مَیِّت والے گھر چولہا جَلانا منع ہے؟
سُوال:  جس گھر مىں مَیِّت ہو جاتى ہے تو کہتے ہىں کہ تىن دِن تک چولہا نہىں جَلا سکتے  اور نہ ہی گھر مىں کوئى چىز پکا  سکتے ہیں کیا ىہ بات دُرُست ہے ؟   
جواب: مَیِّت والے گھر چولہا جَلانے مىں کوئى حرج نہىں ہے، کھانا پکانا بھى جائز ہے۔ ىہ عوام نے اپنے اوپر خود مشکلات ڈالى ہوئى ہىں (شریعت میں اِن باتوں کی کوئی حقیقت نہیں)۔ (3)



________________________________
1 -    یہ رِسالہ۹رَجَبُ الْمُرَجَّب ۱۴۴۰ھ بمطابق 16 مارچ 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ فیضانِ  مَدَنی مذاکرہ)       
2 -    فردوس الاخبار، باب الصاد، ۲/ ۴۰۸، حدیث: ۳۸۱۴  دار الکتب العلمیة  بیروت 
3 -    اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  کی بارگاہ میں اِسی طرح کا سُوال ہوا کہ”مَیِّت والے کے یہاں کیا روٹی پکانا منع ہے؟“توا س کے جواب میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے اِرشاد فرمایا: موت کی پریشانی کے سبب وُہ لوگ پکاتے نہیں ہیں، پکانا کوئی شرعاً منع نہیں ، یہ سُنَّت ہے کہ پہلے دِن صِرف گھر والوں کے لئے کھانا بھیجا جائے اور انہیں بااصرار کھلایا جائے ، نہ دوسرے دِن بھیجیں، نہ گھر سے زیادہ آدمیوں کے لئے بھیجیں۔ (فتاویٰ رضویہ، ۹/ ۹۰ رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور)